ہجر کا موسم ٹھہر گیا ہے


اس نے پوچھا تھا
سارے سپنے ٹوٹ گئے کیا؟
میں نے کہا ،
کچھ کچھ باقی ہیں
اس نے پوچھا ،
خود سے باتیں کرنے کی عادت ہے کب سے ؟
تØ+فہ دیا ہے میں Ù†Û’ بتایا ،تنہائی Ù†Û’
نین کٹورے، گال گلابی، روپ سنہرا ، کیا کر ڈالا؟
میں نے کہا دل کے آنگن میں ،
ہجر کا موسم ٹھہر گیا ہے
***